ایک معمولی سا منظر اور دوسری نظمیں (سوئپنل تیواری)
شام کا وقت ہے اور خالی ہوں میں دو دو کپ چائے پی کر بھی راحت نہیں خالی پن سے…
شام کا وقت ہے اور خالی ہوں میں دو دو کپ چائے پی کر بھی راحت نہیں خالی پن سے…
سوئپنل تیواری: سپاٹ چہروں اداس لوگوں سے شہر اپنا بنا ہوا ہے کبھی جو ہنستا نہ بولتا ہے
سوئپنل تیواری: انتظار سُر ہے اک مدّتوں جو اک لے میں خامشی سے بجتا ہے
سوئپنل تیواری: وہ ایک پُل تھا جہاں ملا تھا میں آخری بار تم سے جاناں
سوئپنل تیواری: مجھے یہ پتا تھا کہ دیوار گھر کی ندی کی طرح بہ نہ پائے گی
سوئپنل تیواری: تبھی سے تعاقب میں ہوں تتلیوں کے کئے جا رہا ہوں انہیں جمع ہر دم کہ اک روز…
سوئپنل تیواری: بائیس سال پرانا ایک آسیب اس کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ وہ مڑا تو اس کے سامنے آٹھ…
سوئپنل تیواری:ہمیں ہنسنا تھا ان سب منزلوں پر مگر ہم پونچھ تھامے چل رہے ہیں