آنسوؤں کی سیڑھی
مصطفیٰ ارباب: میں نے آنسوؤں سے ایک سیڑھی بنائی ہے
سلمیٰ جیلانی: کوڑا چننے والا لڑکا روٹی کے ٹکڑے کی تلاش میں کتنی دیر سے کھڑکی کے سامنے پڑے کوڑے…
صفیہ حیات: امیرانہ ڈسٹ بن سے اٹھائی لپ اسٹک فاقہ زدہ روپ کو سنوارنے سے انکار کرتی نالیوں میں بہہ…
عذرا عباس: فسا د کے پھیلاؤ میں زندگی درختوں سے گرتے پتوں سے بدتر ہے پاؤں کے نیچے آ جانے…
رضوان علی: جس پرندے کے پَیر نہیں ہوتے اُسے اڑنے کی اجازت بھی نہیں دی جا سکتی
رضی حیدر: ہم مگر باقی رہیں گے ہم خداؤں کے حروف ہم ابابیلوں کی چونچ ہم ہی ماہی کی زباں…
ادریس بابر: اب جو تمہارے نام پہ چیختی پیٹی روتی بستی ہے عام پڑھی لکھی جہالت نہیں، خالص نسل پرستی…
حسین عابد: سمندر یہ زہر نہیں دھو سکتا جو میری آنکھوں، رگوں روئیں روئیں میں ٹھاٹھیں مارتا ہے