غصے کی بے مہر چنگاری (سلمیٰ جیلانی)

غصے کی اک بے مہر چنگاری کتنا کچھ جھلسا دیتی ہے بچوں سے پیار اور دلار چھین کر ان کی آنکھوں میں خوف و دہشت بھر دیتی ہے ماں اپنا سوہنا روپ بھلا کے بھتنی سی بن جاتی ہے کبھی کبھی قبر میں جا کر بھی سو جاتی ہ...

خوشی/ اداسی

جیون ایسی کتھا جس میں خوشی اور اداسی کے سائے ہمہ وقت گڈمڈ رہتے ھیں پل دو پل کو خوشی کا سورج افق کے پار ابھرے تو اداسی اپنے طویل پنکھ پھیلاتی ھے اور دل پر اندھیرے کا کبھی نہ ختم ھونے والا راج پاوں پسار لیت...

بلبلے

سلمیٰ جیلانی: بوڑھے ہوتے ہوئے بچپن کو اب بلبلے بنانے نہیں آتے

ایک روشن روح

یلنا سپرا نووا:دانائی کے ارفع عالم کے در کھول کر سننسی خیزی کو شفاف پاکیزگی میں تبدیل کرتے ہوئے تم پہاڑوں کی بلند و بالا چوٹیاں سر کر جاتے ہو

بھوک کی قاتلانہ سازش

سلمیٰ جیلانی: کوڑا چننے والا لڑکا روٹی کے ٹکڑے کی تلاش میں کتنی دیر سے کھڑکی کے سامنے پڑے کوڑے کے ڈھیر کو الٹ پلٹ رہا ہے

نمبر

سلمیٰ جیلانی: ہر طرف اونچے گریڈوں کا شور ہے انسان کھوگئے ہیں نمبروں کی دوڑ میں

شکاری چینل

سلمیٰ جیلانی: شکاری چینل کو خبر مل گئی ہے تہذیب و تمدن گلے مل کے روتے ہیں اور اسمارٹ ریموٹ کے بٹن دبا کر قدیم دیو مالائی چینل دیکھنے لگتے ہیں