دو بدن (مصطفیٰ ارباب)
مجھ میں ادھوری لذت سو رہی ہے میں اِس کی نیند کو طُول دینا چاہتا ہوں لیکن ایسا مُمکن نہیں…
مجھ میں ادھوری لذت سو رہی ہے میں اِس کی نیند کو طُول دینا چاہتا ہوں لیکن ایسا مُمکن نہیں…
مصطفیٰ ارباب: ہمارے حق میں زندگی کوئی کوشش نہیں کرتی زندگی کا صدر مقام نظم سے باہر ہوتا ہے
مصطفیٰ ارباب: وہ ایک ہی وقت میں دو جگہوں پر دو طریقوں سے زندگی بسر کر رہا ہے
مصطفیٰ ارباب: ہم ایک جگہ سے معدوم ہوکر دوسری جگہ تجسیم پاتے ہیں انسانی ٹِیلے ہمیشہ متحرک رہتے ہیں