Laaltain

مجھ میں ادھوری لذت سو رہی ہے میں اِس کی نیند کو طُول دینا چاہتا ہوں لیکن ایسا مُمکن نہیں اپنے طے شُدہ اوقات میں

14 دسمبر, 2018
مصطفیٰ ارباب: میں کبھی نہیں جان سکا گالی جذبے کی کون سی سطح ہے
مصطفیٰ ارباب: ہمارے حق میں زندگی کوئی کوشش نہیں کرتی زندگی کا صدر مقام نظم سے باہر ہوتا ہے
31 مارچ, 2018
گلیوں میں ٹُوٹے ہوئے برتن کُمہار کو اپنے وجود کے ٹُکڑے لگتے ہیں
29 جنوری, 2018
مصطفیٰ ارباب: میں نے آنسوؤں سے ایک سیڑھی بنائی ہے
10 اکتوبر, 2017
مصطفیٰ ارباب: وہ ایک ہی وقت میں دو جگہوں پر دو طریقوں سے زندگی بسر کر رہا ہے
1 اگست, 2017
مصطفیٰ ارباب: ہم ایک جگہ سے معدوم ہوکر دوسری جگہ تجسیم پاتے ہیں انسانی ٹِیلے ہمیشہ متحرک رہتے ہیں
مصطفیٰ ارباب: وہ ہماری روشنی چرا کر لے جاتے ہیں ہمارے پاس صرف دھواں کوئلے سے رستے تیزابی پانی کا ایک ڈیم رہ جاتا
30 نومبر, 2016