وہ سازش ڈھونڈ رہے تھے
سلمان حیدر: کسی خفیہ راستے کی تلاش میں انہوں نے سرکنڈوں کی بنی دیواروں پر لپی ہوئی مٹی کھرچ ڈالی
سلمان حیدر: کسی خفیہ راستے کی تلاش میں انہوں نے سرکنڈوں کی بنی دیواروں پر لپی ہوئی مٹی کھرچ ڈالی
حفیظ تبسم: وہ صنوبر کے سوکھے پیڑوں سے ہاتھ ملاتے سوال کرتا ہے جب ٹہنیوں سے ہزاروں پتے جدا ہوئے…
عذرا عباس: آنکھ کھولنے اور بند ہونے کے دورانیے میں جو دیکھا تو صرف نفرت کو پنپتے ہوئے نفرت جو…
عمران ازفر: تمام رات آسماں تھپکتا ہے ہر ایک تارے کی کمر دمِ سحر غلافِ شب لپیٹ لے جو دن…
تصنیف حیدر: رات اس کی نظمیں سنتے گزری جیسے سیاہ آنئوں پر نیلی روشنیوں کا رقص ہو