رات کے خیمے میں ہے تیرا وجود
عمران ازفر: رات کے خیمے کے اندر ہم ہمارے رُوبہ رُو بیتے دنوں کی یاد میں روشن سلگتی موم بتی
عمران ازفر: رات کے خیمے کے اندر ہم ہمارے رُوبہ رُو بیتے دنوں کی یاد میں روشن سلگتی موم بتی
عمران ازفر: وہ رات تھی بہت سیاہ رات تھی جو ہاتھ بھر کے فاصلے سے کیسے مُجھ کو ڈس گئی
عمران ازفر: تمام رات آسماں تھپکتا ہے ہر ایک تارے کی کمر دمِ سحر غلافِ شب لپیٹ لے جو دن…
عمران ازفر: شب بھر میں نے تجھ کو دیکھا,خود کو ڈھونڈا اور سویرا سر پر آ کر ناچ رہا ہے
عمران ازفر: وہ قصہ رات کی دیوار پر لکھا ہوا ہے نہ آنکھوں میں سِمٹتا ہے نہ سانسوں سے سُلجھتا…
عمران ازفر:لال گلابی ہو کر سورج جانے کس کو ڈھونڈھ رہا ہے دور اندھیرے سے کمرے کی اندھی ٹوٹی کھڑکی…
عمران ازفر: گرتے پڑتے یگ میں تم بھی شام ڈھلے تک آ جانا کہ اس سے پہلے چرخہ کاتتے، ریشم…
عمران ازفر: چھے سمتوں میں سب سمتوں کا رس بھرا ہے گاڑھا اور کسیلا مادہ شب کی گرمی سے جو…