آدمی قید ہے
تصنیف حیدر: آدمی قید ہے وقت میں، خون میں، لفظ میں آدمی قید ہے
ستیہ پال آنند: مجھے اٹھا مجھے گلے لگا نہ کر وداع، میری ذات آج الٹے رُخ کی یہ صلیب میں…
نصیر احمد ناصر: وقت کی اپنی کوئی شکل بھی نہیں ہوتی ہم ہی اس کا چہرہ ہیں ہم ہی آنکھیں
صفیہ حیات: میری گلیوں سے جانے والے کو کوئی موڑ لائے وہ میری گلیوں کی بھول بھلیوں میں کھو کر…
ادریس بابر: خوں بہا چاہتے ہو؟ فضا اَمن کی ،دور انصاف کا چاہتے ہو؟ اتنے خوش بخت! کیاتم خدا ہو؟ ارے…
ایچ بی بلوچ:مچلھیاں اور سیدھے لوگ آخری دن کی اندیشگی نہیں پالتے انہیں کسی بھی وقت کنڈے سے لٹکایا جا…
سلمیٰ جیلانی: آنکھوں سے اب پانی نہیں زر انگار سکوں کی تھیلیاں ہر سمت میں برستی ہیں
ثروت زہرا: ہمیں اب خوف ہے کہ اس نئی دنیا کی زچگی سے ہمارے شہر کا کیا کچھ لٹے گا؟