پاکستان کے ایک ، دو انگریزی اخبارات میں خبر آئی ہے کہ 21 سالہ سرگرم شیعہ کارکن علی محمد النمر کو سعودی عرب سرقلم کرکے مصلوب کرنے کی تیاری کررہا ہے اور اس کی آخری اپیل بھی مسترد کردی گئی ہے۔
4 اپریل 1979 ہمارے سماج میں جہاں سیاست کے اندر ایک مستقل تلخی گھولے جانے کا عکاس ہے وہیں یہ دن ہمارے ادب کو نئی جہت ملنے کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ میں جب اس حوالے سے اپنی یادوں کو کھنگالتا ہوں تو مجھے یاد آتا ہے کہ ڈاکٹر فیروز صاحب نے ایک مضمون اس وقت کے معروف جریدے پاکستان فورم میں لکھا تھا اور اس کا عنوان تھا 'بھٹو فیلیا، لوگ بھٹو سے محبت کیوں کرتے ہیں'۔ یہ مضمون اگرچہ سیاسی غرض سے لکھا گیا تھا مگراس میں ادبی چاشنی موجود تھی۔