جانتی ہو (رضی حیدر)
جانتی ہو، نظمیں لکھ لینے سے دل کی سیاہی نہیں دھلتی
پیشے کے اعتبار سے رضی حیدر انجینئر ہیں اور دل سے کشمیری ہیں۔ نظم کہتے اور تصویریں کھینچتے ہیں۔ آپ کی دلچسپیوں میں سیاست، وجودیات، اخلاقی فلسفہ، الٰہیات، فلم اور فوٹوگرافی کی تاریخ شامل ہیں۔
اس زمین کی خاک میں نہ جانے کتنی آنکھیں دفن ہیں جو عمیق سمندروں کے نمکین پانی سے گھری ہوئی…
میں تیرے قہقہے میں دھنسا جا رہا ہوں یا تیری رندھی ہوئی ہچکی میں دونوں میں ایک طویل سکتہ تھا…
یہ عجیب خط ہے کہ میں ہی اسے لکھ رہا ہوں اور میں ہی اسے پڑھے جاتا ہوں، تسبیح کی…
یہ کون کٌھنڈی آری سے میرا تنا کاٹ رہا ہے کون میری وکھیوں کی ٹہنیاں توڑ رہا ہے مجھ سے…
چھپکلی چیختی ہے رفت کی بے خوابی سے ٹڈیاں کاٹتی ہیں رات کے گونگے پن کو سرد صرصر کی زباں…
میں : گوشت میں لتھڑی ہوئی اس قوم کے حیلوں ، بہانوں سا ہے یہ گرداب ، کہ جس میں…
وہ جو دور کھڑکی پہ لٹکی ہے دھوپ سے بچنے کو، کسی نے بہت چاؤ سے کشمیر کی تنگ گلیوں…
رضی حیدر: اندھیرے کمروں کے ککون میں فون کی گھنٹی بجتی رہے گی تیرے لہو کی آشوبی بارش کو شیشے…
رضی حیدر: ڈارون کی لاش پہ تانڈو ناچ رچانے والا بندر پوچھ رہا تھا نیٹشے کے یبھ کو سن کر…
رضی حیدر: گر شاہ زادی اب نہیں ہے اس کی شمشیروں نے جینا ہے گلوں کو پھاڑ کر چیخو!! ابھی…
رضی حیدر: ہم مگر باقی رہیں گے ہم خداؤں کے حروف ہم ابابیلوں کی چونچ ہم ہی ماہی کی زباں…