ڈارون کی لاش پہ تانڈو ناچ رچانے والا بندر
پوچھ رہا تھا
نیٹشے کے یبھ کو سن کر زرتشت نے آخر بولا کیا تھا
سی ایم ایچ روڈ کی اُترائی پر ایک نیانا
ایک مروڑی تار سے سائیکل ٹائر گھمائے جاتا تھا
کار میں بیٹھا میرا ہیولا
آئنسٹائن کی relativity کی گھمن گھیری پاٹتے پاٹتے
ڈوب چکا تھا
میرے وقت اوراُس کے سمے کے بیچ یہ صد صدیوں کا بندر
سپیس ٹائم کی چادر اوڑے ناچ رہا ہے
آئنسٹائن سہی کہتا تھا
ماس انرجی دونوں ایک ہی ہیں
یہ سب ہندسوں کا چکر ہے
اگنی کے ہاتھ سے لکھے ہندسے
پھر سے نئے ذرے کی کھوج میں نٹ راجا سے نئے کَرَنڑ کا پاٹ پڑھیں گے
اور مرا بیمار ذہن پھر سو جائے گا
زینکس رات کا دیمک بن کر ،
میری نظمیں چاٹ رہی ہے
اور میں اک دیوار پے بیٹھا
خواب کا ڈمرو پیٹ رہا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کَرَنڑ یا करण

Karanas are the 108 key transitions in the classical Indian dance described in Natya Shastra. Karana is a Sanskrit verbal noun, meaning "doing”

گھمن گھیری۔ بھنور کے معنی میں استعمال ہونے والا پنجابی کا لفظ

https://en.m.wikipedia.org/wiki/Tandava

https://en.m.wikipedia.org/wiki/Thus_Spoke_Zarathustra

https://en.m.wikipedia.org/wiki/Karana_(dance)

Leave a Reply