اندھیرے کمروں کے ککون میں فون کی گھنٹی بجتی رہے گی
تیرے لہو کی آشوبی بارش کو شیشے توڑنا ہوں گے
اس بارش میں جھلسی دھند کو پہروں چیختے رہنا ہو گا
مارگلہ کا سبز سکوت ہر رات مرے بستر پر اگے گا
روڈ پار بندروں کو ہمیشہ چھلیاں چوری کرنا ہوں گی
تیری ہنسی کو گونجنا ہو گا!
اندھیرے کمروں کے ککون میں
سانس گھٹا بیمار ذہن ہر نبود کو چاٹے گا
اور مرے پپڑی سے اٹے لفظوں کو سرخی لیپنا ہو گی
تیرے بچپن کی اک شیطانی کے داغ کو چومتے رہنا ہو گا
اندھیرے کمروں کے ککون میں
Image: Sea of Depression by Alexander Almark

Leave a Reply