Uncategorized

نجمِ اسود اور ننھی کائناتیں: قسط نمبر 8 (پہلا حصہ) (کیا نظری طبیعیات کا اختتام قریب ہے؟)

گذشتہ اقساط کے مطالعہ کے لئے درج ذیل لنکس استعمال کیجئے (لنک نئے ٹیب میں کھلیں گے) قسط نمبر 1, قسط نمبر 2، قسط نمبر 3، قسط نمبر 4, قسط نمبر 5 ، قسط نمبر 6 ، قسط نمبر 7   کیا نظری طبیعیات کا اختتام قریب ...

شاعری کی، وقت ضائع کیا (رضی حیدر)

کبھی کبھی سوچتا ہوں شاعری سیکھی، وقت ضائع کیا۔ ایک ان کہی ان سنی زبان بناتے بناتے بہت دل جلایا، وقت ضائع کیا۔ لوگوں کو کہتے کہتے شاعری دکان داری نہیں ہے، شاعری اپنی ذات کے غیر مرئی گوشوں کی تجسیم ہے۔ حقیقت میں ...

تُو نے بھی تو دیکھا ہو گا (سرمد صہبائی)

تُو نے بھی تو دیکھا ہو گا تیری چھتوں پر بھی تو پھیکی زرد دوپہریں اُتری ہوں گی تیرے اندر بھی تو خواہشیں اپنے تیز نوکیلے ناخن کھبوتی ہوں گی تو نے بھی تو رُوئیں رُوئیں میں موت کو چلتے دیکھا ہو گا آہستہ آہستہ جیتے ...

شانتا راما باب 3: گھنگھریالے بالوں کی بغاوت (ترجمہ: فروا شفقت)

’’شانتاراما‘‘ برصغیر کی فلم انڈسٹری کے بانیوں میں شامل وی شانتا رام کی آپ بیتی ہے جو انھوں نے اپنی آخری عمر میں مراٹھی میں بول کر لکھوائی اور چھپوائی تھی۔ بعد میں اس کا ہندی روپ شائع ہوا۔ شانتارام جن کا پورا ...

ایک نا مختتم یکایک کے آغاز کا معمہ (جیم عباسی)

موتی نے سرخ پھولدار اور ریشمی کپڑے سے بنی،روئی سے بھری،پتلی اورچوکورگدیلی دیوار پر جھاڑ کر پہیےدار کرسی کے تختے پر پٹخی مگرگدیلی پر پڑےمیل کچیل کے کالے چکٹ جھاڑنے سے لا پرواہ، کپڑے سےناسور کی طرح چمٹے رہے۔موتی ...

شریف (تالیف حیدر)

رات ساڑھے گیارہ کے قریب شریف نے دارالقلم کے آہنی دروازے پر تالا لگایا، اور اپنے کمرے میں جو مدرسے کے مین گیٹ سے متصل تھا سونے چلا گیا۔روز انہ تقریباً اسی وقت وہ گیٹ مقفل کرتا تھا، لیکن کبھی کبھی اسے بارہ، ساڑھ...

ایک لمحہ کافی ہے (حسین عابد)

کسی اجنبی، نیم وا دریچے سے کھنکتی ہنسی پر ٹھٹھکتے محبوب آنکھوں میں جھانکتے پکی خوشبو اور معصوم آوازوں کے شور میں بدن سے دن کی مشقت دھوتے یا کھلے، وسیع میدان میں بہتی ندی کے ساتھ چلتے جس کے کناروں کی گھاس پانی م...

اٹھتے ہیں حجاب آخر-حصہ سوئم

ڈاکٹر عرفان شہزاد: اسلام جب تک دعوت کا دین رہا، اس نے دین میں داخل ہونے والوں پر کسی مخصوص حلیہ اختیار کرنے کی پابندی لگا کر انہیں اپنے ماحول اور معاشرے سے اجنبی نہیں بنایا، حلیہ کے اعتبار سے عرب کے مشرکین ،یہود، نصاری اور مسلمانوں میں کوئی امتیاز نہیں ہوا کرتا تھا، بلکہ عجمی اقوام کی ثقافتی اقدار کو عربوں نے بھی اپنایا۔

چُپ

علی شاد: دروازہ مت کھولو کہ باہر سوال آئے ہیں جن کو پناہ دینا جرم گردانا گیا ہے