کہانی کار!
تم نے مجھے بہت سی نظمیں دی ہیں
اس کے باوجود کہ میں تمہارا لفظ نہیں
ہوا کو سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے
میں نے کئی بار کھڑکی سے باہر جھانکا
ادا...
کاش تم بارشوں کی طرح مر جاؤ
اور کسی سبز آنکھ میں
تمہارے چہرے نہ کھل سکیں
تم وہی ہو
جس نے ہمارا نام سیڑھی رکھا
اور دیوار پر اپنے جسم شائع کئے
ہم تمہار...