میں جیسا ہوں مجھے ویسا قبول کرو
میں نے اپنے ہاتھ خود نہیں بنائے
۔۔ اور ۔۔
نہ ہی آنکھیں کسی نیلامی میں خریدی ہیں
کیا اُس انسان کو محبت کرنے کا کوئی حق نہیں
جو ریاضی میں بمشکل پاس ہوتا رہا ہو؟
میں لکھنا ضرور جانتا ہوں
مگر اپنی تقدیر میں نے نہیں لکھی
تم مجھے حاصل کر سکتی ہو
اس کم سے کم قیمت پر
جو کسی آدمی کی لگائی جاسکتی ہے
زندگی گرمیوں کی دوپہر ہے
خواب دیکھتے ہوئے انسان خدا کے بائیں طرف سو رہا ہوتا ہے
میں نے خود کو ایک کتاب کی طرح پیش کر دیا
یہ سوچے بغیر کہ
کوئی لڑکی کسی مرد کے بارے میں کیا نہیں پڑھنا چاہتی
تم میرے اندر بوڑھی ہو رہی ہو
اس خواب کی طرح___ جسے کچھ دنوں بعد زہر کا انجکشن لگایا جانا ہے
ہر آغاز انجام کی طرف
___ اور___
ہم انجام سے آغاز کی طرف بڑھ رہے ہیں
میں جانتاہوں
میری عمر کے ایک ارب مردوں میں سے
میرا انتخاب کرنا
تمہارے لیے ایک مشکل فیصلہ تھا
Image: Dolk