ہاں یوں ہے
کہ ہم تم بظاہر
زمانے کی چھت پر
ثابت کھڑے ہیں!
سو زینو ں کو چڑھ کر
کوئی آ کے دیکھے
تو سمجھے گا یوں کر
کہ ہم تم وہیں ہیں
جہاں کل کھڑے تھے
یہ دوری کے دھوکے
زمانے کی آنکھوں پہ پردے پڑے ہیں!
لگن کی لپٹ ہے
خلاوں کی وسعت
اور ہم دو ستارے ہیں جو جل رہے ہیں
آنکھوں کی باتوں کے بہکائے لوگو
ذرا دل سے دیکھو
کہ ہم چل رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔