[blockquote style=”3″]
[/blockquote]
پچھلی رات کے
پاگل پن سے
باہر آ کر
سوچ رہا ہوں
کھڑکی
کھولی
جا سکتی ہے
کمرہ
روشن
ہو سکتا ہے
جی فرمایئں
بلکہ تم تو بھونکو ۔۔۔ کتے!
آدھی رات کو میسج کر کے
تم نے اپنے کتے پن کی
ایک جھلک تو دکھلا دی ہے
میسج چھوڑو ۔۔۔۔۔ کال کرو اب
کال نہیں ۔۔۔۔۔ تم آ ہی جاو
پیچھے والا دروازہ بھی کھول رہی ہوں
جلدی آو ۔۔۔۔ ورنہ میرا شوہر کتا
سات بجے تک آ جاتا ہے
وہ بات کرتی تھی فلسفے پر،
کہانیوں اور شاعری کی
وہ ایک لڑکی جو روشنی کی تلاش میں تھی
میرے اندھیروں کے ساتھ بھی تھی
وہ مچھلیوں کو دلاسے دیتی ، وہ تتلیوں سے دعایئں لیتی
کبھی وہ دھڑکن کو ساز کہتی ، کبھی وہ خوابوں کے ساتھ بہتی ، سریلی لڑکی
کبھی وہ جنت کو شُوٹ کرتی ، کبھی جہنم کو پینٹ کرتی ، پہیلی لڑکی
وہ اپنے ہونے کی کھوج میں تھی
مگر نا ہونا بھی چاہتی تھی،
عجیب لڑکی!
Image: Saša Auguštanec
Leave a Reply