دو نظمیں (نیلم ملک)
گھنی تیرگی تھی
بصارت کو اپنے نہ ہونے کا یکسر یقیں ہو چلا تھا
ممکنات (زوہیب یاسر)
بہت ممکن ہے
کہ صورِ اسرافیل میری، تمہاری
یا کسی مجبور کی آہ ہو
جو کائنات کو تباہ کر دے
میں تیرے قہقہے میں دھنسا جا رہا ہوں (رضی حیدر)
میں تیرے قہقہے میں دھنسا جا رہا ہوں
یا تیری رندھی ہوئی ہچکی میں
دونوں میں ایک طویل سکتہ تھا
یہ کوئی دلدل ہے شاید
یا کوئی شہرِ مدفون
وقت کی سِلوں...
ناخن جو اب ہتھیلی پر اگ آئے – (سبین محمود کے لیے) – مدثر عباس
بمارے دل کی تیز دھڑکن کا طبعی معائنہ
نہ کریں بلکہ ہمیں یہ بتائیں کہ کیوں
آپ نے ہمارے لوگوں کو چاند کا فریم
درست کرنے کے جرم میں ہمارے گھر کی
فیملی فوٹ...
پھول تمہیں دیکھنے کو کھلتے ہیں (صدیق شاہد)
پھول تمہیں دیکھنے کو کھلتے ہیں
اپنے اپنے موسموں میں
اپنے اپنے ملکوں میں
سرحدوں پہ تعینات فوجیوں پر امام کی تقریریں بے اثر جاتی ہیں
وطن سے محبت ...
مجھ تک آنے کے لیے (نصیر احمد ناصر)
مجھ تک آنے کے لیے
ایک راستہ چاہیے
جو پاؤں سے نہیں
دل سے نکلتا ہو
مجھ تک آنے کے لیے
ایک دروازہ چاہیے
جو ہوا کی ہلکی سی لرزش سے
کھل سکتا ہو
اور ا...
ہمیں بھول جانا چاہیئے (افضال احمد سید)
اس اینٹ کو بھول جانا چاہیئے
جس کے نیچے ہمارے گھر کی چابی ہے
جو ایک خواب میں ٹوٹ گیا
ہمیں بھول جانا چاہیئے
اس بوسے کو
جو مچھلی کے کانٹے کی طرح ہما...
ہنسی کی جھوٹن اور دیگر نظمیں (سدرہ سحر عمران)
ہنسی کی جھوٹن
لوگ
ہمارے دکھوں پر
کپاس کے پھول
رکھتے رکھتے
قہقہے ڈال جاتے ہیں
ہم ان قہقہوں کو
اپنے جوتوں کی
نوکیلی دیوار کے نیچے رکھ کر
دبائیں
ت...
ایک خسارے کا احوال (اسد فاطمی)
وہ جس گھڑی مجھ پہ کھل گیا تھا؛
قمار خانے کی میز پر میرے نام کے سبوچے میں خاک ہے!
زبانِ تشنہ کہ پُرسکوں تھی، سپاٹ چہرہ،
نہ ہاتھ میں کپکپی تھی، آنکھوں م...
اِک نظم (عظمیٰ طور)
اِک نظم
ابھی ابھی
الماری کے اک کونے سے ملی ہے
دبک کر بیٹھی
پچھلے برس کی کھوئی یہ نظم
کب سے میں ڈھونڈ رہی تھی
اس نظم میں مَیں بھی تھی تم بھی تھے
ہم ...
سمندر پہ کی گئی محبت (ساحر شفیق)
میں نے پہلی بار اُسے
ریت میں دھنسے ہوئے تباہ شُدہ جہاز کے عرشے پر دیکھا تھا
جب وہ ہنستے ہوئے تصویر بنوا رہی تھی
اس کی آنکھیں بادلوں میں گھرے ہوئے سور...
ایک لمحہ کافی ہے (حسین عابد)
کسی اجنبی، نیم وا دریچے سے کھنکتی
ہنسی پر ٹھٹھکتے
محبوب آنکھوں میں جھانکتے
پکی خوشبو
اور معصوم آوازوں کے شور میں
بدن سے دن کی مشقت دھوتے
یا کھلے، وسیع...
hypocrisy (وجیہہ وارثی)
تمہارے بوسیدہ بوسوں سے باس آنے لگی
تمہارے آنے کی آس نصف صدی پہلے دم توڑ چکی
یادیں رفتہ رفتہ دیوار سے چونے کی طرح چٹخ چٹخ کے گرنے لگی ہیں
تاریخ لاکھوں ...