ظلم کے منہ کو خون لگا ہے
عذرا عباس: ظلم کے منہ کو خون لگا ہے وہ پاگل کتوں کی طرح اپنی زنجیروں سے باہر ہے یا…
عذرا عباس: ظلم کے منہ کو خون لگا ہے وہ پاگل کتوں کی طرح اپنی زنجیروں سے باہر ہے یا…
جمیل الرحمان: کمرے میں موجود خالی کرسی اور اس کے سامنے پڑی بیضوی میز اُن آواز وں کے بین سُن…
علی زریون: آیتیں سچ ہیں مگر تُو نہیں سچّا مُلّا تیری تشریح غلط ہے، مِرا قُرآن نہیں دین کو باپ…
ابرار احمد: اور اگر تم کہتے ہو ہمارے دکھوں کا علاج کہیں نہیں ہے تو ہم چپ رہ سکتے ہیں…
ثروت زہرا: میں نے شاعری کو زِپ لگا کر الماری میں تہہ کرکے چابی تالا لگا لیا جذبوں کو پلاسٹک…
سدرہ سحر عمران: تم ہمیں پرچموں سے مکان بنا کر دیتے اور کہتے کہ سمندروں کے حق میں دستبردار ہو…
عذرا عباس: ہمارے ہاتھ ایک بار پھر گھاس کاٹنے پر لگا دئیے گئے ہمارے ہاتھوں کا کوئی معاوضہ نہیں ہمیں…