گلوب کے مرغولے میں گردش کرتی رات (جمیل الرحمٰن)
پرکار کی نوک پر کاغذی گلوب نے تیزی سے حرکت کی اور مجھے کئی حصوں میں منقسم کردیا میں نہیں…
پرکار کی نوک پر کاغذی گلوب نے تیزی سے حرکت کی اور مجھے کئی حصوں میں منقسم کردیا میں نہیں…
جمیل الرحمٰن:نظم کی سانس اکھڑ رہی ہے زمین بگڑ رہی ہے لفظ چلّا رہے ہیں کیا تمہیں یہ علم نہیں…
جمیل الرحمان: پیارے علی زریون یہاں تخت درختوں کی لکڑی سے نہیں معصوموں اور کمزوروں کی ہڈیوں اور گوشت سے…
جمیل الرحمان: وہ فلائی اووروں پر چل کر نہیں لوٹ سکے گا اُسے پرانے راوی کو نئے راوی میں انڈیل…
جمیل الرحمان: تم نے ہر گھر سے ستارے نوچ کر تیرگی کا آئینہ صیقل کیا بے حسی کو عام کرنے…
جمیل الرحمان: کمرے میں موجود خالی کرسی اور اس کے سامنے پڑی بیضوی میز اُن آواز وں کے بین سُن…
جمیل الرحمان: ہر بار میرے پھیپھڑے دھوئیں سے بھر دیے گئے اور چھتوں سے سوختنی قربانیوں کی مہک اٹھتی رہی
جمیل الرحمان:میں سارے ایندھن کا شور خود میں انڈیل لینا چاہتا ہوں افق پر لہو میں تیرتا دھندلکا میرے کسی…