Laaltain

میں کبھی ایسا دیکھوں میں خوابوں کا بارود بنوں اور بارود مرا چہرہ، مری آنکھیں اوڑھ کے ریزہ ریزہ ملبہ بنتی دل کی آبادی بن

27 اپریل, 2020
قاسم یعقوب: ہم بے کاری کی مزدوری کرنے والے اسمِ عظیم کا ورد لبوں پر رکھ کر روز گھروں سے نکلتے ہیں
1 اگست, 2017
قاسم یعقوب: عجب عشوہ گری ایام نے سیکھی ہے موسم کے تغیر سے زمیں پاؤں کی ٹھوکرپرپڑی ہے آسماں مرضی کا منظر چاہتا ہے
19 جون, 2017
قاسم یعقوب: میں آج بہت بھوکا ہوں میرے دل، ذہن اور جسم کے سارے خالی رستوں پر بے سمت چلنے والے قافلوں کی دھول
13 اکتوبر, 2016
قاسم یعقوب: سترہ روز جاری رہنے والی اس جنگ نے بہت سے سوالات دونوں ملکوں کے عوام کے لیے چھوڑے۔ چونکہ پاکستان کے لیے
8 ستمبر, 2016
قاسم یعقوب: میں وہ ہوں جسے منکشف کرنے کے واسطے وقت اپنی ریاضت میں مشغول ہے
29 اگست, 2016
قاسم یعقوب: مکتبوں ،دانش کدوں سے زندگی کے فلسفے پرمشتمل جھوٹی کتابیں پڑھ کے آنا موت کو آسان کرنے کے جتن کرنا
13 اگست, 2016
قاسم یعقوب: شاعری میری پہچان بننے سے زیادہ میری ضرورت کو پورا کرتی ہے میرا شاعری سے وہی تعلق ہے جوکسی بھیڑ کا اپنی
10 اگست, 2016
پھر بازار کے بیچ میں صبح سویرے بیل کی رسی کھلتی سب لوگوں نے دیکھی دیکھتے دیکھتے کھال کی کترن کٹ کے دھڑیوں
1 جولائی, 2016