Laaltain

خواب کے دروازے پر

نصیر احمد ناصر: میں تمہیں خواب کے دروازے پر اسی طرح جاگتا ہوا ملوں گا
نصیر احمد ناصر: ہمیں کس نگر میں تلاشو گے کن راستوں کی مسافت میں ڈھونڈو گے
نصیر احمد ناصر: اجنبیت ۔۔۔۔۔ قربتوں کے لمس میں سرشار گم گشتہ زمانے ڈھونڈتی ہے زندگی دکھ درد بھی قرنوں پرانے ڈھونڈتی ہے
نصیر احمد ناصر: پھاگن چیتر کے آتے ہی بیلیں رنگ برنگے پھولوں سے بھر جاتی ہیں!!
نصیر احمد ناصر: سُنو، بلیک ہول جیسے آدمی! مجھے تم دُور لگتے ہو
نصیر احمد ناصر: وقت کی اپنی کوئی شکل بھی نہیں ہوتی ہم ہی اس کا چہرہ ہیں ہم ہی آنکھیں
نصیر احمد ناصر: ایک وقت آتا ہے جب آدمی سب کے ہوتے ہوئے بھی تنہا رہ جاتا ہے!
نصیر احمد ناصر: لاجوردی خلا ہے ازل تا ابد جست بھر فاصلہ روشنی! روشنی!!
نصیر احمد ناصر: دکھ ڈائری میں نہیں لکھا جا سکتا نہ کسی نظم میں ڈھالا جا سکتا ہے
نصیر احمد ناصر: وہ محض نظمیں لکھ سکتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ مرگِ خود پر تعزیتی قرارداد پیش کر سکتے ہیں!