دور سے نظر آتا موسم
بادل اور برفیلی سفیدی
نزدیک آنے پر آٹے کا تھیلا
یا اسپرٹ میں بھیگا کپاس کا ڈھیلا بن جاتی ہے
راشن پر لپکتے جم غفیر نے لاک ڈاؤن کا
کہیں پر خاموشی نے دن اور رات کا فرق ختم کردیا ہے
لیکن جب تک ہم زندہ ہیں
ہم ایک امید پر عمل پیرا رہیں گے
ان خوش گوار بولیوں
اور گول چوک پر نصب سائن بورڈ پر
ماڈل کی پلکوں کی یکسانیت کے اندر
جس میں موت جیسے لفظ کی کوئی گنجائش نہیں ہے
جب ہم
اپنائیت کی لذت آشنائی سے منور کر دیئے جائیں گے
جب تک ہمیں
کھیت پکانے کے لیے ادھاری آگ کی ضرورت نہیں پڑے گی
کسی طور پر ہم
جسم کی قید کے دورانیے کو طویل کر سکتے ہیں
جب تک خون کا رنگ لال
اور ہمارے دل احساس کی چبھن سے آگاہ رہیں گے
ہم ان سیٹیوں کے آگے لیٹ جائیں گے
جو ہمیں
ملانے اور جدا کرنے کے لیے ایندھن کھپاتی ہیں
جو ایک بار کو دوسرے اسٹیشن
اور ایک مرض کو دوسری جگہ منتقل کر دیتی ہیں
جب تک ہم زندہ رہیں گے
خواہش موت کی أنکھوں میں مکڑی کے جال بنتی
اور سنگینوں کی نوک کو گدگداتی رہے گی
ہم زندہ رہیں گے
مجھے یقین ہے کہ ہم زندہ رہیں گے
تنگ اور تاریک گلیوں میں
تمباکو چباتے لوگ اس لیے زندہ ہیں
کہ وہ جانتے ہیں
سرہانے کھڑا مسیحا اور زندگی
کبھی بھی ایک موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی!
Image: Sukhpal Grewal
Leave a Reply