جنت جلتے پیروں نیچے
سدرہ سحر عمران: بندوقوں کے بل پر کتنے تابوت اٹھانے باقی ہیں کتنی ماؤں کے دل پر بارود گرانے باقی…
سدرہ سحر عمران: بندوقوں کے بل پر کتنے تابوت اٹھانے باقی ہیں کتنی ماؤں کے دل پر بارود گرانے باقی…
نصیر احمد ناصر:اگر میں تمہارا لفظ بن سکتا تو متن سے حاشیے تک معانی جیسا پھیل جاتا نظم، اگر میں…
حسین عابد: حمد اس کی جو روند دیتا ہے مٹی، ریت، خاردار میدان دہلا دیتا ہے ٹیلوں کے دل
وجیہہ وارثی: ہم دونوں ایک ہی قبر میں دفن کر دیے گئے ہم نے دشمنی ترک کرنے کااعلان کیا دشمنی…
نصیر احمد ناصر: ایک عام آدمی کی طرح تاریخ کا حصہ ہوں نہ کسی لشکر کی راہ میں رکاوٹ بے…
ابرار احمد: اس کے ہونٹوں پر پھول کھلانے اور اسے ملنے کے لیے وقت نکالنے میں میں ںے بہت سا…
حماد نیازی: جاگتے ہوئے یا سوتے ہوئے ھنستے ہوئے یا روتے ہوئے ہمیں ایک دن جدائی کا گیت گانا ہے