تم نہیں دیکھتے
ابرار احمد: آنکھیں دیکھتی رہتی ہیں لیکن تم نہیں دیکھتے پڑے رہتے ہو عقب کے اندھیروں میں، لمبی تان کر…
ابرار احمد: آنکھیں دیکھتی رہتی ہیں لیکن تم نہیں دیکھتے پڑے رہتے ہو عقب کے اندھیروں میں، لمبی تان کر…
سرمد صہبائی: کیسے کھلے گا تیری بانہوں کے کُندن میں میرا یہ سیال دکھ اور میرے صدمے تیرے بدن کے…
سید کاشف رضا: میں دکھ اپنے خواب کا تم نے جس کی مزدوری نہیں دی میں دکھ اپنے خواب کا…
شارق کیفی:کوئی رکتا نہیں ہے کسی کے سمجھ دار ہونے تلک سچ کی تہہ میں اترنے کے لائق گنہ گار…
زید سرفراز: ہم غار کی دیواروں میں مجسم، وہ تنہائی تھے جسے صورت دیتے ہوئے مؤرخ نے تیشے کا استعمال…
ثروت زہرا: سلاخوں کے اندرکا پورا علاقہ میری دسترس میں دے دیا گیا ہے مگر تماش بینوں کے روائتی شوق…