قبرستان کے نل پر

شارق کیفی: سو کون کتنا برا ہے یہ بات بھول کر صرف نل چلاؤ چلائے جاؤ کہ جب تلک بھیڑ میں ہر اک خاص و عام کے پاؤں نہ دھل جائیں

بس بہت جی لیے

شارق کیفی: حاضری کے بغیر اس زمیں سے مرا لوٹنا ہی یہ ثابت کرے گا کہ میں اک فرشتہ تھا اور اس جہاں میں غلط آ گیا تھا

جسم کی توہین

شارق کیفی: حیا پرانی تھی اس کی بس جرم نیا تھا پاک محبت میں اس ساری چالاکی کا مطلب کیا تھا

ضبط کا خرچ

شارق کیفی: کوئی یہ سوچتا ہے اگر کہ اس نے مجھے اپنے غم میں رلا کر بڑا معرکہ کوئی سر کر لیا ہے تو پاگل ہے وہ

روتا ہوا بکرا

شارق کیفی: وہی بکرا مرا مریل سا بکرا جسے ببلو کے بکرے نے بہت مارا تھا وہ بکرا وہ کل پھر خواب میں آیا تھا میرے دھاڑیں مار کر روتا ہوا اور نیند سے اٹھ کر ہمیشہ کی طرح رونے لگا میں

عبادت کا سچ

شارق کیفی: تھکن اب اِس قدر حاوی ہے مجھ پر کہ وہ اسٹول میرے خواب میں آنے لگا ہے سہارا دے كے بٹھاتا ہوں میں جس پر مریضوں کو برابر ڈاکٹر كے

بیماری کا شجرہ

شارق کیفی: وہ پاگل ڈاکٹر شاید بہت فرصت سے ہو گا جو ہنس کر پوچھتا تھا مجھ سے بیماری کا شجرہ مرے دادا کا پردادا کا اور اس سے بھی پیچھے کا