کسی کے سمجھدار ہونے تلک Shariq Kaifi جولائی 14, 2017 Poetry شارق کیفی:کوئی رکتا نہیں ہے کسی کے سمجھ دار ہونے تلک سچ کی تہہ میں اترنے کے لائق گنہ گار ہونے تلک
انا کا کون سا چہرہ تھا وہ Shariq Kaifi جون 21, 2017 Poetry شارق کیفی: کہا پورا نہ ہو نے کی مری بے عزتی کسی کی جان سے بڑھ کر بھی ہو سکتی ہے مجھ کو یہ نہیں معلوم تھا
قبرستان کے نل پر Shariq Kaifi جون 6, 2017 Poetry شارق کیفی: سو کون کتنا برا ہے یہ بات بھول کر صرف نل چلاؤ چلائے جاؤ کہ جب تلک بھیڑ میں ہر اک خاص و عام کے پاؤں نہ دھل جائیں
کھلونا موت بھی ہے Shariq Kaifi مئی 24, 2017 Poetry شارق کیفی: بھلا ایک انساں کے بس میں کہاں موت کو چھیڑنا
کھرے عشق کا المیہ Shariq Kaifi فروری 1, 2017 Poetry شارق کیفی: محبت کا حد سے گزرنا ہی بے کیف کرتا ہے اس کو کھرا عشق یوں بھی اداسی ہے
بس بہت جی لیے Shariq Kaifi نومبر 17, 2016 Poetry شارق کیفی: حاضری کے بغیر اس زمیں سے مرا لوٹنا ہی یہ ثابت کرے گا کہ میں اک فرشتہ تھا اور اس جہاں میں غلط آ گیا تھا
جسم کی توہین Shariq Kaifi نومبر 2, 2016 Poetry شارق کیفی: حیا پرانی تھی اس کی بس جرم نیا تھا پاک محبت میں اس ساری چالاکی کا مطلب کیا تھا
ضبط کا خرچ Shariq Kaifi اکتوبر 14, 2016 Poetry شارق کیفی: کوئی یہ سوچتا ہے اگر کہ اس نے مجھے اپنے غم میں رلا کر بڑا معرکہ کوئی سر کر لیا ہے تو پاگل ہے وہ
روتا ہوا بکرا Shariq Kaifi ستمبر 13, 2016 Poetry 1 شارق کیفی: وہی بکرا مرا مریل سا بکرا جسے ببلو کے بکرے نے بہت مارا تھا وہ بکرا وہ کل پھر خواب میں آیا تھا میرے دھاڑیں مار کر روتا ہوا اور نیند سے اٹھ کر ہمیشہ کی طرح رونے لگا میں
عبادت کا سچ Shariq Kaifi ستمبر 1, 2016 Poetry شارق کیفی: تھکن اب اِس قدر حاوی ہے مجھ پر کہ وہ اسٹول میرے خواب میں آنے لگا ہے سہارا دے كے بٹھاتا ہوں میں جس پر مریضوں کو برابر ڈاکٹر كے
بیماری کا شجرہ Shariq Kaifi اگست 23, 2016 Poetry شارق کیفی: وہ پاگل ڈاکٹر شاید بہت فرصت سے ہو گا جو ہنس کر پوچھتا تھا مجھ سے بیماری کا شجرہ مرے دادا کا پردادا کا اور اس سے بھی پیچھے کا