بے کار مشغلوں کا گیت (سرمد صہبائی)
پرندے کی چہک لے کر اسے سیٹی بنا لینا ہوا کے ایک جھونکے کو کبھی موسم بنا لینا
پرندے کی چہک لے کر اسے سیٹی بنا لینا ہوا کے ایک جھونکے کو کبھی موسم بنا لینا
تُو نے بھی تو دیکھا ہو گا تیری چھتوں پر بھی تو پھیکی زرد دوپہریں اُتری ہوں گی تیرے اندر…
سرمد صہبائی: لفظ سے لفظ بنانے والے کوئی بھی غم ہو لفظ کی گولی رنگ بدلتے لمحوں کی گنگا میں…
سرمد صہبائی: کیسے کھلے گا تیری بانہوں کے کُندن میں میرا یہ سیال دکھ اور میرے صدمے تیرے بدن کے…
سرمد صہبائی: تیرے جوبن کے موسم میں دل کے اندر غیبی سورج کے گل رنگ عجائب جاگیں پنج پوروں پر…
سرمد صہبائی: سنو شہر والو کہاں ہے ہمارے لہو کی بشارت ہمارے پراسرار خوابوں کا موسم
سرمد صہبائی: اس تاریخ کے میلوں پھیلے بازاروں میں میرے ناپ کا کوئی کوٹ نہیں ہے شاید میرے قد کا…