میرے شہر کی فصیل پہ خدا بیٹھا ہوا ہے؟؟
سدرہ سحر عمران: سیاہ دن کی ڈائری میں ان چہروں کی راکھ ایک تصویر جوڑتی ہے جنہیں پچھلے سفر میں…
سدرہ سحر عمران: سیاہ دن کی ڈائری میں ان چہروں کی راکھ ایک تصویر جوڑتی ہے جنہیں پچھلے سفر میں…
سدرہ سحر عمران:میں نہیں جاننا چاہتا کہ مجھے کس نے گلی کے کونے میں دیکھا تھا؟
سدرہ سحر عمران: تمہیں کیسے پتہ جو تم نیک عمل کر رہے ہو وہ انسانیت کی بھلائی اور خیر خواہی…
سدرہ سحر عمران: اس منظر نامے میں تھا بھی کیا ؟ ہوا کے زور پہ پھڑ پھڑا تے شاپنگ بیگز…
سدرہ سحر عمران: جب آسمان سرخ بادلوں کے دل سے ایک نہر نکالے گا وہ آنسو پھر سے کربلائی نظموں…
سدرہ سحر عمران: ہم حسینؓ کے نام کی پرچیا ں ان آ نکھوں میں ڈال آ ئیں گے جن کی…
سدرہ سحر عمران: ہمیں اس زبان سے بے دخل کر دیا گیا جو درختوں کی قومی زبان تھی
ان میں سے ہر ایک کے اندر ایک جرگہ ہے جہاں کلہاڑی کے وار سے لکھا ہوا "سزائے موت"
تمہاری آنکھیں سنبھال سکتی ہیں دنیا بھر کی بے لباسی اور۔۔۔ تمہارے ہاتھ کی لکیریں منسوب ہو سکتی ہیں فحش…