زندگی سے خارج لوگوں کا کوئی عالمی دن نہیں
سدرہ سحر عمران: ہم خدا سے بچھڑنے کے بعد قبروں کی اجتماعی آبرو ریزی کرتے ہوئے قتل کر دئیے جاتے…
سدرہ سحر عمران: ہم خدا سے بچھڑنے کے بعد قبروں کی اجتماعی آبرو ریزی کرتے ہوئے قتل کر دئیے جاتے…
سدرہ سحر عمران: تم ہمیں پرچموں سے مکان بنا کر دیتے اور کہتے کہ سمندروں کے حق میں دستبردار ہو…
سدرہ سحر عمران: ہم نے آوازوں کے شہر میں جی کر دیکھا اس خاموشی کو جو موت سے زیادہ خوبصورت…
سدرہ سحر عمران: جب ہماری نفرت کا قومی دن منایا جاتا ہے ہماری زبانیں اگالدان بن جاتی ہیں تم اپنے…
سدرہ سحر عمران: بندوقوں کے بل پر کتنے تابوت اٹھانے باقی ہیں کتنی ماؤں کے دل پر بارود گرانے باقی…
سدرہ سحر عمران: میرا مرد اس ٹیلی فون کی طرح خاموش ہے جس کا نمبر کسی کو نہیں دیا گیا…
سدرہ سحر عمران: کیا ضروری ہے ۔۔۔۔ کہ ہمارے جسم کونوں کھدروں میں ڈال کر موت کے گیت گائے جائیں
سدرہ سحر عمران: وہ دفتر سے گھر آیا تو گھر کے باہر لوگوں کو جم غفیر دیکھ کر اسے کسی…
سدرہ سحر عمران:ہوا مجھے آواز دیتی رہی مگر۔۔۔۔ میرے پاؤں نہیں جانتے تھے کہ ایک رستہ پچھلی گلی میں بھی…