Laaltain

سرمد صہبائی

سرمد صہبائی پاکستان کے معروف شاعر، ڈرامہ نگار اور ہدایت کار ہیں۔ آپ کی نظم اپنے جدید محاورے اور تازہ فضا کے باعث جانی جاتی ہے۔ انہوں نے اپنا پہلا ٹیلی ڈرامہ 1968 میں پاکستان ٹیلی وژن میں ملازمت اختیار کرنے کے بعد لکھا۔ آپ کی شاعری کے تین مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ فلم "ماہ میر" کے لیے لکھا گیا آپ کا سکرپٹ ناقدین اور ناظرین سے داد وصول کر چکا ہے۔

شاعری

بے کار مشغلوں کا گیت (سرمد صہبائی)

پرندے کی چہک لے کر اسے سیٹی بنا لینا ہوا کے ایک جھونکے کو کبھی موسم بنا لینا

شاعری

تُو نے بھی تو دیکھا ہو گا (سرمد صہبائی)

تُو نے بھی تو دیکھا ہو گا تیری چھتوں پر بھی تو پھیکی زرد دوپہریں اُتری ہوں گی تیرے اندر…

شاعری

ہاں میری محبوبہ

سرمد صہبائی: لفظ سے لفظ بنانے والے کوئی بھی غم ہو لفظ کی گولی رنگ بدلتے لمحوں کی گنگا میں…

شاعری

نظم-سرمد صہبائی

سرمد صہبائی: کیسے کھلے گا تیری بانہوں کے کُندن میں میرا یہ سیال دکھ اور میرے صدمے تیرے بدن کے…

شاعری

تیرے جوبن کے موسم میں

سرمد صہبائی: تیرے جوبن کے موسم میں دل کے اندر غیبی سورج کے گل رنگ عجائب جاگیں پنج پوروں پر…

شاعری

ہمارے لیے صبح کے ہونٹ پر بددعا ہے

سرمد صہبائی: سنو شہر والو کہاں ہے ہمارے لہو کی بشارت ہمارے پراسرار خوابوں کا موسم

شاعری

پل بھر کا بہشت

سرمد صہبائی: ہم دونوں آدم اور حوا پَل کے بہشت میں رہتے ہیں

شاعری

میری تاریخ کا لنڈا بازار

سرمد صہبائی: اس تاریخ کے میلوں پھیلے بازاروں میں میرے ناپ کا کوئی کوٹ نہیں ہے شاید میرے قد کا…