Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

بے کار مشغلوں کا گیت (سرمد صہبائی)

test-ghori

test-ghori

23 جون, 2020

پرندے کی چہک لے کر
اسے سیٹی بنا لینا
ہوا کے ایک جھونکے کو
کبھی موسم بنا لینا
کبھی کھڑکی کے شیشوں پر
برستی بارشوں سے اک ذرا سی بوند لے لینا
اسے جگنو بنا لینا
کسی چھوٹی سی خواہش سے یہ دل آباد کر لینا
کبھی خوابوں کے پھولوں کو
سرہانے رکھ کے سو جانا
کبھی تنہائیوں کو اوڑھ کر چپکے سے رو لینا
اکیلے میں ستاروں کو
کبھی ہمراز کر لینا
کبھی آوارہ پھرتی رات کو مہمان کر لینا
کبھی پیڑوں کو ہمسایہ بنا لینا
کسی ساحل کے پتھر کو کبھی ہمراہ کر لینا
اسی سے کھیلتے پھر گھر کے دروازے پہ آ جانا
اسے کچھ سوچ کر اندر بھی لے آنا
پرانی یاد کے ٹکڑوں سے اک مفلر بنا لینا
ادھوری خواہشیں بے نام نظموں میں چھپا کر
کاغذی چڑیاں بنا لینا
انہیں پھر شہر کی گلیوں مکانوں میں اڑا دینا
یونہی بے کار سے ان مشغلوں سے
دل کو بہلاتے گزر جانا