دل کرتا ہے
بچپن کی وادیوں میں
پھر سے چلا جاؤں
پرانی رسی کے جھولے میں جھولوں
سارے دکھ صابن میں گھولوں
بلبلے بناؤں
اور ہوا میں انہیں اڑاتا جاؤں
مگر ظالم وقت
جاتے ہوئے
بے فکر خوابوں کے رنگ ،
نلکی اور صابن کی پیالی بھی لے گیا
سچ بتاؤں تو
بوڑھے ہوتے ہوئے بچپن کو
اب بلبلے بنانے نہیں آتے

Leave a Reply