ٹوٹی ہوئی عورت
مچھیرے نے جب تیسری بار جال دریا میں ڈالا تو مچھلیوں کے ساتھ ایک ٹوٹی ہوئی عورت بھی نکلی۔
مچھیرے نے جب تیسری بار جال دریا میں ڈالا تو مچھلیوں کے ساتھ ایک ٹوٹی ہوئی عورت بھی نکلی۔
خدا کے ترازو کے آس پاس داڑھیوں، مسواکوں، تسبیحوں، مصلوں، برقعوں،صحیفوں، کھجوروں، تلواروں، ٹخنے سے اونچی اور ٹخنے سے نیچی…
اس کی بڑی بڑی بولتی آنکھیں خمار آلود تھیں اور ہونٹوں پر زہر بھری طنزیہ مسکراہٹ کا پہرہ تھا۔
قیدی ضروری نہیں مجرم بھی ہو،بسااوقات خود ساختہ اورنام نہاد مقتدر گروہوں کے تخلیق کردہ ’’تعصب‘‘رنگ ، نسل، ذات اور…
اتنی حسین جگہ میں نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ دیکھنا تو دور کی بات، میں نے تو کبھی اپنے خواب…
وہ آج کل تہہ خانے میں رہتا ہے اور میں دھرتی کی سطح ہمورا کرتے ہوئے بستیاں بساتا ہوں۔