ایک عوامی نظم (زاہد امروز)

ہم خالی پیٹ سرحد پر ہاتھوں کی امن زنجیر نہیں بنا سکتے بُھوک ہماری رانیں خشک کر دیتی ہے آنسو کبھی پیاس نہیں بجھاتے رجز قومی ترانہ بن جائے تو زرخیزی قحط اُگانے لگتی ہے بچے ماں کی چھاتیوں سے خون چوسنے لگتے ہیں ک...

آدمی زندہ ہے، آدمی زندہ ہے!، آدمی زندہ ہے؟ (زاہد امروز)

ریڈیو گا رہا ہے ‘‘ماٹی قدم کریندی یار’’ ماٹی قتل کریندی یار آدمی سو رہا ہے آدمی ٹھنڈی لاشوں کے درمیان سو رہا ہے آدمی جاگ رہاہے آدمی مردہ عورت سے ہم بستری کے لیے جاگ رہا ہے بچہ تصویر بناناکھیل رہا ہے بچہ آدم...

کچرے کی حکومت

زاہد امروز: جب اس ہنگامے کا شور ہماری نیند آلودہ کرتا ہے ہم کروٹ کروٹ کڑھتے ہیں

تم وہی رہو، جو ہو

زاہد امروز: اِسی طرح تم وہی رہو عیاری اور منافقتوں سے پاکیزہ جس کو پوجنا چاہتا ہے دنیا کا مکّار خدا!