اسلام پورہ میں ایک بدروح افسردہ ہے (زاہد امروز)
عورت جو چھ سال پہلے مر چکی ہے اس کی لاش ابھی تک صحن میں پڑی ہے عورتیں میّت کے…
زاہد امروز ایک شاعر، لکھاری اور ماہر طبیعیات ہیں۔ ان کی نظموں کی دو کتب شائع ہو چکی ہیں۔ وہ فزکس کے استاد ہیں اور عالمی امن و سلامتی پر بھی کام کرتے ہیں۔
عورت جو چھ سال پہلے مر چکی ہے اس کی لاش ابھی تک صحن میں پڑی ہے عورتیں میّت کے…
میں اُکتا کر اٹھتا ہوں اور سنسان گلی میں خود کو ڈھونڈنے جاتا ہوں
ہم خالی پیٹ سرحد پر ہاتھوں کی امن زنجیر نہیں بنا سکتے بُھوک ہماری رانیں خشک کر دیتی ہے آنسو…
ریڈیو گا رہا ہے ‘‘ماٹی قدم کریندی یار’’ ماٹی قتل کریندی یار آدمی سو رہا ہے آدمی ٹھنڈی لاشوں کے…
زاہد امروز: عمر علی! لندن ہو یا لائل پور دنیا ایک سی ہے
زاہد امروز:کون مرے اِس سچ کو سچا جانے میرا سچ جو اِس اَن حد باغیچے کے اِک گوشے میں کھِلا…
زاہد امروز: جب اس ہنگامے کا شور ہماری نیند آلودہ کرتا ہے ہم کروٹ کروٹ کڑھتے ہیں
زاہد امروز: اِسی طرح تم وہی رہو عیاری اور منافقتوں سے پاکیزہ جس کو پوجنا چاہتا ہے دنیا کا مکّار…
زاہد امروز: ﺩﻧﯿﺎ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﺗﻢ ﺳﺮﻣﺎ ﮐﯽ ﺷﺎﻡ ﮐﯽ ﭨﮭﻨﮉﮎ ﮨﻮ
زاہد امروز: ڈرے ہوئے آدمی ڈرے ہوئے آدمی سے ڈر جاتے ہیں مرے ہوئے آدمی مرے ہوئے آدمی کو مار…
یاہودا امیخائی: میرا دُکھ میرا جدِ امجد ہے اِس نے میرے دُکھوں کی دو نسلوں کو جنم دیا جو اُس…
ہانس بورلی: تنہا پرندے سورج کی روشنی میں تیرتے رہتے ہیں اور تیرتے ہوئے خوشی میں گانے لگتے ہیں
چاروں جانب اُمڈی تاریکی میں ہم کتنے دن زندہ رہ سکتے ہیں؟ یہ وطن ہنسی کی گود نہیں کسی قاتل…
اگر ترے سینے کی گولائیاں گوتم کےَ سر جیسی ہوں میں تیری خوشی میں خوش ہو جاؤں