ہمیں مرنے کی ریہرسل کرنے دو
سدرہ سحر عمران: کیا ضروری ہے ۔۔۔۔ کہ ہمارے جسم کونوں کھدروں میں ڈال کر موت کے گیت گائے جائیں
سدرہ سحر عمران اردو میں ماسٹرز ڈگری یافتہ ہیں۔ وہ معاصر اردو نثری نظم کے حلقوں میں ایک نمایاں نام ہیں۔
سدرہ سحر عمران: کیا ضروری ہے ۔۔۔۔ کہ ہمارے جسم کونوں کھدروں میں ڈال کر موت کے گیت گائے جائیں
سدرہ سحر عمران: وہ دفتر سے گھر آیا تو گھر کے باہر لوگوں کو جم غفیر دیکھ کر اسے کسی…
سدرہ سحر عمران:ہوا مجھے آواز دیتی رہی مگر۔۔۔۔ میرے پاؤں نہیں جانتے تھے کہ ایک رستہ پچھلی گلی میں بھی…
سدرہ سحر عمران: سیاہ دن کی ڈائری میں ان چہروں کی راکھ ایک تصویر جوڑتی ہے جنہیں پچھلے سفر میں…
سدرہ سحر عمران:میں نہیں جاننا چاہتا کہ مجھے کس نے گلی کے کونے میں دیکھا تھا؟
سدرہ سحر عمران: تمہیں کیسے پتہ جو تم نیک عمل کر رہے ہو وہ انسانیت کی بھلائی اور خیر خواہی…
سدرہ سحر عمران: اس منظر نامے میں تھا بھی کیا ؟ ہوا کے زور پہ پھڑ پھڑا تے شاپنگ بیگز…
سدرہ سحر عمران: جب آسمان سرخ بادلوں کے دل سے ایک نہر نکالے گا وہ آنسو پھر سے کربلائی نظموں…
سدرہ سحر عمران: ہم حسینؓ کے نام کی پرچیا ں ان آ نکھوں میں ڈال آ ئیں گے جن کی…
سدرہ سحر عمران: ہمیں اس زبان سے بے دخل کر دیا گیا جو درختوں کی قومی زبان تھی
ان میں سے ہر ایک کے اندر ایک جرگہ ہے جہاں کلہاڑی کے وار سے لکھا ہوا "سزائے موت"
تمہاری آنکھیں سنبھال سکتی ہیں دنیا بھر کی بے لباسی اور۔۔۔ تمہارے ہاتھ کی لکیریں منسوب ہو سکتی ہیں فحش…
تم ہمارے حصے کی اینٹیں اپنی آنکھو ں میں ڈال کر کوئی ایسا مکان بنا سکتے ہو؟ جس میں ہمارے…
جس دن خودکشی کرنے والوں کا دن منایا گیا ہم نے دنیا بھر کی گھڑیوں سے دو، دو منٹ نکال…
مٹی ہاتھوں سے جھڑ جاتی ہے اور چھوٹے پیمانوں پہ شروع کی گئیں سرکاری جنتیں گناہ کی عدم موجودگی کے…