Laaltain

خاموش ستارہ اور درد کی گرہ

17 جون، 2025

نوجوان ایرانی شاعرہ پرنیا عباسی جب ١٣ جون کو تہران پر اسرائیلی حملے کے دوران گھر میں سوتی ہوئی ماری گئی تو اس کی عمر ابھی ٢۴ سال سے دس دن کم تھی۔ پرنیا بین‌الاقوامی یونیورسٹی قزوین سے فنِ ترجمہ میں فارغ‌التحصیل، انگریزی کی معلم اور ایران کے قومی بینک میں کام کرتی تھی۔ شہری آبادی پر اس حملے میں پرنیا کے والدین اور اس کا بھائی پرہام بھی مارے گئے۔ ایرانی بُک نیوز ایجنسی ایبنا نے اس سانحے پر لکھا ہے:

اَسی‌ویں دہائی کی شاعر لڑکی پرنیا عباسی، رات کو سوئی مگر صبح کو جاگ نہیں پائی۔ رات کے قلب میں، جب وہ نہتی سو رہی تھی، اُس رژیم کے میزائل، کہ جس کے نام پر جرم اور ظلم کی گرہ لگی ہے، اس پر آن گرے، اس کی جان لے لی اور اس کا گھر اجاڑ دیا۔ وہ نہ ہی میدان کی سپاہی تھی، اور نہ ہی سیاسی غلغلوں کی ایک بلند آواز؛ وہ ایک جوان لڑکی تھی جس کا دل شاعری اور آنکھیں روشنی سے بھری تھیں؛ اور شاید دشمن کے لیے یہی کافی تھا؛ کیونکہ وہ خوب جانتا ہے کہ لفظ، کبھی کبھار وہ کام کر جاتے ہیں جو گولی نہیں کر پاتی۔

زیرِ نظر نظمیں پرنیا عباسی کی دو فارسی نظموں “ستارۂ خاموش” اور “گرہے از درد” کا اردو ترجمہ ہیں۔ یہ نظمیں تہران سے شائع ہونے والے ادبی جریدے “وزنِ دنیا” میں شائع ہوئیں۔

خاموش ستارہ

میں نے اپنے
اور تیرے،
دونوں کے لیے آنسو بہائے
تو میرے آنسوؤں کے ستاروں کو
اپنے آسمان پہ بجھائے جاتا ہے
تیری دنیا سے
روشنی پھوٹتی ہے
میری دنیا میں
سایوں کا کھیل ہوتا ہے
جس جگہ
تیرا اور میرا انت ہوتا ہے
دنیا کا خوبصورت ترین شعر بھی
گونگا ہو رہتا ہے
جہاں پہ
تو شروع ہوتا ہے
تو زندگی کی سرگوشی
کو چیخ کر سناتا ہے
ہزار جگہوں پر۔۔۔
میرا انت ہو جاتا ہے
میں جل کر
ایک خاموش ستارہ ہو جاتی ہوں
جو بن جاتا ہے
تیرے آسمان کا دھواں

 

 

درد کی گرہ

میں بائیں کاندھے کی عقبی ہڈی میں
درد کی ایک گرہ کے ساتھ جیتی ہوں
جب تو مجھ سے
آنکھیں موند لیتا ہے،
اور شکست کی بلندیوں کو
میری آنکھوں سے اونچا کر لیتا ہے
تو تیرے بالوں کی سفیدی
میرے سر کو لال کر دیتی ہے

میں بائیں کاندھے کی عقبی ہڈی میں
درد کی ایک اندھی گرہ کے ساتھ
سانس لیتی ہوں
اور تیرے درد کی سفید گرہیں
میرے گلے میں ٹوٹنے لگتی ہیں
تو آرام کرتا ہے
اور میرا کاندھا
ہر روز پہلے سے ذرا بڑھ کر
چلے جانے کی سمت میں
جھکنے لگتا ہے

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *