Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

انصاف کی بات کرو بھائی

test-ghori

test-ghori

23 فروری, 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

انصاف کی بات کرو بھائی

[/vc_column_text][vc_column_text]

میں اپنی نظموں کی کلائیاں کاٹ کر
ان میں صمد بانڈ بھر دیتا ہوں
یہ ہواؤں میں سر مار کر لہولہان ہوجاتی ہیں

 

کاغذ پر رینگتے لفظوں پر
نمک چھڑک کر
ان کی خود لذّتی کی سسکیاں سنتا ہوں

 

انرجی ڈرنک کے گھوڑوں سے
سطر کے بازو باندھ کر کھینچتا ہوں
چیتھڑوں کو تحریر کہہ دیتا ہوں

 

دردکش دوائیوں کے سنّاٹے میں
اپنی بات کا جسم گھڑتا ہوں
پھر انہیں جنگلوں میں چھوڑ کر ان کا شکار کرتا ہوں

 

میری بات کا منہ پیلا ہے
سینہ نیلا ہے
جدیدیت کا رنگ گیلا ہے

 

میرا قلم میری آواز کی زبان کو دبوچ کر
بلاتکاری زمینوں سے اتارتا ہے
ایک تڑپتا ہوا مخبوط الحواس آہنگ

 

میرے معانی
گیراج کے شٹر کے پیچھے
سپرٹ پی کر مر جاتے ہیں

 

میری نثر کی غیرت اخباری لہجے کی دندناہٹ میں
مل ملا کر پتلی ہوگئی ہے
آپ صبح صبح میرے مضمون پڑھا کیجیے
غرور کے قبض کو افاقہ ہوگا
میں اپنی شفاء کے لیے
کئی بے غیرتوں کو پڑھتا ہوں

 

ایسے ہی میری نظمیں بیک وقت
“میں” کے بواسیر سے تڑپتی ہیں
اور “آپ” کے بواسیر کا علاج بھی کرتی ہیں

 

میری مفلوج سوچ کا ہیجڑا
مجرا کرتا ہے میرے سامعین، میرے قارئین کے آگے
لوگ داد پھینک کر چلے جاتے ہیں
میں اپنی نظموں کی لاشوں کے درمیان سے
واہ واہ
چن چن کر گنتا ہوں

 

لکھاری غیرت بیچ کر
اپنا پہلا قلم خریدتا ہے

 

جھوٹا ہے وہ شخص

 

اور وہ بھی
جو اب کہتا ہے
لفظ مقدس ہیں

 

لفظ جوس کے ٹھیلے پر کانپتے کنّوں ہیں

 

چند ٹکوں میں
دو بار جسم بیچ دینے والی طوائفیں ہیں
اور تم جو کرتے ہو لفظ کے ساتھ
پھر میں دو بار بھی نہ کروں؟

 

انصاف کا دور ہے
انصاف کی بات کرو بھائی

Image: Joan Miró Harlequin
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]