حرامی ہجرتیں
میں ادھورے نقشے بناتا ہوں تم نے کہاں تک جانا ہے؟ آج کے دن، اس سال، اس صدی، اس کہکشاں…
میں ادھورے نقشے بناتا ہوں تم نے کہاں تک جانا ہے؟ آج کے دن، اس سال، اس صدی، اس کہکشاں…
میری آنکھوں میں فحش بیماری ہے جس کا بڑے بوڑھے نام نہیں لیتے میرا لفظ آسیب زده ہے وہ مجھے…
میں آج بھی شیشے چن رہا ہوں دیواروں کے اندر میں خود کو کھڑا دیکھنا چاہتا ہوں میں خدا لگتا…
بلیو فلموں کی افسوس ناک گیلی روشنیوں میں حقیقتوں کے سوا سب کچھ کھل گیا تھا اس غیر صوفیانہ مجلس…
میں نے شہر پر زنا بالجبر کا مقدمہ دائر کر دیا ہے مگر میرے بھائیو
تم پوچھتے ہو کہ میرا باپ کون ہے؟ سر سید میرا باپ ہے