Laaltain

گلوب کے مرغولے میں گردش کرتی رات (جمیل الرحمٰن)

9 مارچ، 2019
Picture of جمیل الرحمٰن

جمیل الرحمٰن

پرکار کی نوک پر
کاغذی گلوب نے
تیزی سے حرکت کی
اور مجھے کئی حصوں میں
منقسم کردیا
میں نہیں جانتا
میرا کون سا ٹکڑا
گلوب کے کس حصے میں گرا
یا اس کی سطح میں
جذب ہو کر رہ گیا

جن سلگتے ہوئے لمحوں کے گہرے کش لے کر
زندگی نے اُن کے ٹکڑوں کو کہیں پھینک دیا تھا
رگوں میں تیزی سے گردش کرتے
خون کی دھند میں
وہ مجھے دکھائی ہی نہیں دیے
لیکن
جب سے رات کی انگلیوں میں کرچیاں بھری ہوئی ہیں
اسے پسلیوں میں ٹہوکے دینے کی عادت پڑ گئی ہے
یہ سمجھے بغیر
کہ ایک منقسم بدن کے کسی حصے میں پسلی نہیں ہوتی
اورکوئی مضطرب اداس بے خوابی
پیہم رائگانی کا حساب نہیں کر سکتی

میں کڑے جتن کر کے
اپنا بدن سمیٹنے کی کوشش کرتا ہوں
میری روح
پانی پر تیرتے کنول چننے میں مصروف ہو جاتی ہے
مگر آنکھیں دُور کہیں
تم سے منسوب اُس بینچ پر جا بیٹھتی ہیں
جس کے ارد گرد پڑے
بجھی ہوئی سگرٹوں کے
ان گنت ٹکڑے اٹھا کر
زندگی پھر
ٹوٹے ہوئے گلوب کی سرحدوں پر
گہرے کش لگانے لگتی ہے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *