Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

استعاروں کے مقتل میں

test-ghori

test-ghori

18 اگست, 2017

ہاں ۔ یہ کائنات
خدا کی شاعری ہے
اور انسان
اُس کی سب سے خوبصورت
یک سطری نظم

حسن اِس پر نچھاور ہوتا
اور عشق اس کی بلائیں لیتا ہے
کیونکہ اس کا وجود
اُن کے اثبات کی دلیل ہے
مگر
کور چشموں اور کور فہموں کے لئے
یہ قابلِ دید ہے نہ قابل فہم

کسی کی مذہب دشمنی سے مجھے کوئی علاقہ نہیں
کسی کی دہریت بھی میرے لئے باِ رِ خاطر نہیں
کسی کا ولی اللہ ہونا بھی میرے لئے باعثِ شادمانی نہیں
مذہبی،مارکسسٹ، جمہوریت پسند
ایک ہی لفظ کے اضافی معانی ہیں
عقائد و نظریات میں وہی اختلاف ہو سکتا ہے
جوپارٹیکل فزکس اور کوانٹم تھیوری میں ہے
لیکن میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں
کہ ایک استعارے کو
نظم کی سطر میں سے نکال کر کیسے قتل کیا جا سکتا ہے؟
ایک لفظ کے حروف کیسے الگ کئے جا سکتے ہیں؟

شہروں اور ویرانوں میں
تشبیہات کی عصمت دری کرنے والوں کو
کون بتائے
عقیدے اور سیاست کی بنیاد پر
لہو بہانے اور لاشیں گرانے والوں کو کون سمجھائے
الفاظ کے اعضا نہیں کاٹے جاتے
تشبیہوں کی عصمت دری نہیں کی جاتی
استعارے قتل نہیں کئے جا تے
اُن سے نئی نظمیں تشکیل دی جاتی ہیں

روشنی کے راستے میں
یہ کون ہیں؟
جو اِسی نظم کا حصّہ ہیں
لیکن
جن کے وجود کی رکاوٹ
نئی نظموں کے بجائے
سائے اور تیرگی تخلیق کرتی ہے

نظم کی سانس اکھڑ رہی ہے
زمین بگڑ رہی ہے
لفظ چلّا رہے ہیں
کیا تمہیں یہ علم نہیں
“خدا یہ نظم دوبارہ نہیں لکھے گا”

Image: Marcel Duchamp