چیف جسٹس کا مطالبہ

جمیل الرحمان: اگر تم میری عدالت سے مطمئن نہیں تو اپنے جملے کی کوکھ اُدھیڑو اور اُس میں پلتے سچ کی گردن کاٹ کر کٹہرے میں رکھ دو

دو کیشیئرز

جمیل الرحمان: جسم کے الاؤ میں خواب کے بہاؤ میں اک پرانی حسرت کے گھاٹ پر اُترنے تک نظم اُس نے کہنی تھی

کینوس پر لگتے اسٹروکس

جمیل الرحمان: موم کی تجارت پر لوہے کی تجارت غالب آئی وحشیوں نے انسانوں کو فتح کر لیا پھر بھی آسمان کی آنکھیں پگھلتی رہیں اُن سے خواب ٹپکتے اور کینوس پر مسلسل ا سٹروک لگتے رہے