اس سلسلے میں شامل مزید گیت سننے کے لیے کلک کریں۔
آ کے تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں
ہائے ری مجبوریاں ترک محبت کے لیے
مجھ کو سمجھاتے ہیں لوگ اور تجھ کو سمجھاتا ہوں میں
تیری محفل تیرے جلوے، پھر تقاضا کیا ضرور
لے اٹھا جاتا ہوں ظالم لے چلا جاتا ہوں میں
ایک دل ہے اور طوفان حوادث ہے جگر
ایک شیشہ ہے کہ ہر پتھر سے ٹکراتا ہوں میں
یہ غزل ڈاون لوڈ کرنے کے لیے کلک کریں۔