Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

اگر میں ممتاز قادری سے بدلہ لوں؟

test-ghori

test-ghori

04 جنوری, 2016
اگر میں یہ کہوں کہ ممتاز قادری نے میرے مذہب کی توہین کی ہے، میرے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر ایک شخص کی جان لے کر آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی ہے اور قتل جیسا جرم کرکے امن و سلامتی کے مذہب اسلام کی توہین کی ہے، تو کیا میں ممتاز قادری کو قتل کرنے کا حق رکھتا ہوں؟
اگر میں یہ کہوں کہ ممتاز قادری سے میں بدلہ لینا چاہتا ہوں کیوں کہ اس نے میرے مذہبی جذبات مجروح کیے ہیں؟ اگر میں یہ کہوں کہ ممتاز قادری نے میرے مذہب کی توہین کی ہے، میرے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر ایک شخص کی جان لے کر آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی ہے اور قتل جیسا جرم کرکے امن و سلامتی کے مذہب اسلام کی توہین کی ہے، تو کیا میں ممتاز قادری کو قتل کرنے کا حق رکھتا ہوں؟ کیا میں ممتاز قادری کی پیروی کرنے والے وکلاء کو دھمکانے، ڈرانے اور پھر ان کی جان لینے کا حق رکھتا ہوں جیسے راشد رحمان کی جان لی گئی؟

اگر میں ایک ایسا پوسٹر چھپواوں جس پر ممتاز قادری اور علم دین جیسے قاتلوں کے لیے مغلظات لکھی ہوں، ان کے خلاف دیواروں پر وال چاکنگ کروں اور ان کی پھانسیوں کے حق میں جلسے جلوس نکالوں تو کیسا ہے؟ فرض کیجیے کہ اگر میں یہ فتوی دوں کہ جو کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر، ان کی ناموس پر، اہل بیت کی ناموس پر، ان کے صحابہ کی ناموس پر قتل کرتا ہے، قتل کرنا چاہتا ہے، قتل کرنے کے فتوے دیتا ہے یا قتل کرنے کی زبانی یا اعلانیہ حمایت کرنا چاہتا ہے وہ سب مرتد، خارج از دائرہ اسلام، ملعون، مطون ،جہنمی اور واجب القتل ہیں تو؟؟؟؟
یہ بھی تو ممکن ہے کہ میں عدالتوں کے باہر جتھے لے کر کھڑا ہو جاوں کہ ممتاز قادری کی پھانسی تک ہم یہاں سے نہیں ٹلیں گے؟یا ڈندے لے کر عاشقان ممتاز قادری کے جلسوں جلوسوں کو تہس نہس کر دوں، یا میں بھی سلمان تاثیر شہید کانفرنس کراوں اور اس کانفرنس میں ببانگ دہل ریاست کو للکاروں کہ اگر توہین رسالت اور توہین مذہب کا قانون نہ بدلا گیا، اگر آسیہ بھی بی، جنید حفیظ اور ان جیسے تمام افراد کو رہا نہ کیا گیا تو ہم لانگ مارچ کریں گے، جانیں دیں گے، جیلیں بھر دیں گے تو کیا ہو گا؟

انسانیت کا مقدمہ نہ تشدد اور ہتھیار کے ساتھ لڑا جا سکتاہے اور نہ جیتا جا سکتا ہے۔ ہماری روشن کی گئی ایک شمع تمہارے جلسے جلوسوں، تمہارے فتووں، تمہارے نعروں تمہاری پھیلائی نفرتوں سے زیادہ روشنی پھیلا سکتی ہے۔
یہ سب ہو سکتا ہے، یہ سب کیا جا سکتا ہے لیکن میں اور ممتاز قادری کو دہشت گرد سمجھنے والے تمام لوگ، وہ خاموش اکثریت جو اسلام کو امن کا مذہب سمجھتی ہے اوروہ سب لوگ جو توہین رسالت کے قوانین کو غیر منصفانہ اور غیر انسانی سمجھتے ہیں وہ کبھی بھی ہتھیار نہیں اٹھائیں گے۔ انسانیت کا مقدمہ نہ تشدد اور ہتھیار کے ساتھ لڑا جا سکتاہے اور نہ جیتا جا سکتا ہے۔ ہماری روشن کی گئی ایک شمع تمہارے جلسے جلوسوں، تمہارے فتووں، تمہارے نعروں تمہاری پھیلائی نفرتوں سے زیادہ روشنی پھیلا سکتی ہے۔

یہ چند لوگ جو ہر برس 4 جنوری کو اکٹھے ہوتے ہیں، کسی چوک چوراہے یا پریس کلب کے باہر، چند پلے کارڈ اٹھا کر، چند موم بتیاں جلاتے ہیں یہ تمہارے ہزاروں اور لاکھوں کے مجمعے سے زیادہ طاقتور ہے کیوں کہ یہ حق پر ہے، کیوں کہ یہ ظلم کو ظلم کہنے والے ہیں اور کیوں کہ خدا ان کے ساتھ ہے تمہارے ساتھ نہیں کیوں کہ خدا بہرطور ظلم کرنے والوں، ممتاز قادریوں اور علم دینوں کے ساتھ نہیں ہو سکتا۔ ہمارا بدلہ، ہمارا انتقام اور ہمارا ردعمل یہی ہے کہ ہم ہمیشہ حق کو حق اور ظلم کو ظلم کہتے رہیں گے، ہم ہمیشہ نفرت پھیلانے والوں کے مقابلے میں نفرت نہ کرنے والوں میں شامل رہیں گے اور ہم ہمیشہ ممتاز قادری کو قاتل اور دہشت گرد قرار دیتے ہیں گے۔