Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

ایف سی کیمپ کے سامنے بیٹھی بلوچ ماں کی فریاد!

test-ghori

test-ghori

21 فروری, 2016

letters-to-the-editor-featured1

نہ یاسین شریف کی بلند تلاوت نے ان کے ایمان کو جنجھوڑا اور نہ ہی درود شریف سے ان کی صحت پر کچھ فرق پڑا، کیونکہ یہ راحیل شریف کے پیروکار اور نواز شریف کی جی حضوری کرنے والے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔

منیر راہشون کی ضعیف ماں
منیر راہشون کی ضعیف ماں
مند گیاب کی ایک ضعیف العمر ماں گزشتہ دس دنوں سے مسلسل بلوچستان کے علاقے مند سورو میں واقع ایف سی کیمپ کے صدر دروزے کے سامنے خاندان کی چند خواتین اور بچوں کے ہمراہ بیٹھی ہوئی ہے۔ دشمنوں کے بچوں کو تعلیم دینے کے علمبردار اس بوڑھی ماں کے لخت جگر کو اُٹھا لے گئے جو محدود وسائل کے باوجود اپنی قوم کے بچوں کو علم کے زیور سے آراستہ کر رہا تھا۔ اُستاد منیر راہشون مند گیاب میں واقع اسکول کے استاد ہیں جنہیں رواں سال گیارہ فروری کو ایف سی اہلکاروں نے اسکول میں گھس کر شدید زد و کوب کیا اور بچوں کے سامنے بندوقیں لہراتے ہوئے اپنے ساتھ اُٹھا کر لے گئے۔

اُستاد منیر راہشون مند گیاب میں واقع اسکول کے استاد ہیں جنہیں رواں سال گیارہ فروری کو ایف سی اہلکاروں نے اسکول میں گھس کر شدید زد و کوب کیا اور بچوں کے سامنے بندوقیں لہراتے ہوئے اپنے ساتھ اُٹھا کر لے گئے۔
ایف سی اہلکاروں کے ہاتھوں منیر راہشون کی جبری گرفتاری کی خبر جوں ہی اہل خانہ کو دی گئی تو اُستاد منیر راہشون کی ضعیف والدہ خاندان کی کچھ عورتوں اور بچوں سمیت مند سورو میں واقع ایف سی کیمپ پہنچ گئیں۔ گزشتہ دس روز سے مسلسل کیمپ کے صدر دروازے پر اپنے بیٹے کی رہائی کے لئے دستک دے رہی ہے، التجائیں کر رہی ہے، دُعائیں مانگ رہی ہے، قرآن پاک کی تلاوت کررہی ہے۔ بوڑھی ماں سمجھ رہی ہے کہ شاید کلامِ پاک کی آواز ایف سی کیمپ میں موجود ایف سی اپلکاروں کے کانوں میں پڑنے سے اُن کے دل موم ہوجائیں گے۔ یہ ماں سمجھتی ہے کہ یہ وردی والے تو سب سے بڑے مسلمان ہیں، اسلام کے رکھوالے ہیں، کشمیر سے لے کر فلسطین تک کی ماؤں بہنوں کی حالتِ زار دیکھ کر اِن مجاہد افسران کے دل خون کے آنسو روتے ہیں تو پھر شاید کلام اللہ کی آواز ان کے دلوں میں مجھ بے سہارا بوڑھی ماں کے لئے بھی کچھ ہمدردی پیدا کر سکے اور میرے بڑھاپے کے سہارے، علم کی شمعیں جلانے والے بیٹے کو چھوڑ دیں۔

دس دن گزر چکے ہیں، پچاس فرض نمازیں ایف سی کیمپ کے سامنے آسمان تلے لاچار بوڑھی ماں نے ادا کیں، نہ یاسین شریف کی بلند تلاوت نے ان کے ایمان کو جنجھوڑا اور نہ ہی درود شریف سے ان کی صحت پر کچھ فرق پڑا، کیونکہ یہ راحیل شریف کے پیروکار اور نواز شریف کی جی حضوری کرنے والے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ بوڑھی ماں بخوبی جانتی ہے کہ بلوچستان میں بلوچ اساتذہ کے ساتھ بندوق بردار وردی والے کیسا سلوک کرتے ہیں۔ اُستاد صبا دشتیاری، اُستاد زاہد آسکانی، اُستاد عبدالرحمن عارف اور کئی دوسرے بلوچ اساتذہ کی مثالیں موجود ہیں جنہیں ریاستی خفیہ اداروں نے اسی وجہ سے قتل کر دیا کیونکہ وہ بلوچ معاشرے میں علم و آگہی پھیلا رہے تھے، پڑھا لکھا بلوچستان اُن قوتوں سے ہر گز برداشت نہیں ہوتا جو چوبیس گھنٹے صرف ایک ہی خواب دیکھتے ہیں، “ہمارا خواب پڑھا لکھا پنجاب”۔

منیر راہشون کی ماں ایف سی کیمپ کے باہر تلاوت کرتے ہوئے
منیر راہشون کی ماں ایف سی کیمپ کے باہر تلاوت کرتے ہوئے
مسلسل نو دِنوں تک مند سورو ایف سی کیمپ کے سامنے اپنے بیٹے کے بحفاظت رہائی کا مطالبہ کرنے والی ضعیف ماں نے گزشتہ دن تُربت شہر کا رُخ کیا اور اب وہ تُربت میں واقع ایف سی ہیڈ کوارٹر کے باہر سراپا احتجاج ہے۔ لاچار ماں اِس امید کے ساتھ تُربت آئی ہے کہ شاید یہاں اُن کی سُنوائی ہو سکے گی۔ دس دنوں سے آسمان تلے اپنے بیٹے کی رہائی کے لئے احتجاج کرنے والی بوڑھی ماں کو میڈیا نے یکسر نظر انداز کیا ہے۔ زندہ ضمیر صحافیوں اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ ضعیف ماں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں اور ان کے بیٹے کے فوری رہائی کے لئے آواز اُٹھائیں۔ دشمن کے بچوں کو پڑھانے والے میٹرک فیل وردی والے پروفیسرز کی نظر میں اُستاد مُنیر راہشون کا گناہ صرف اتنا ہے کہ انُہوں نے اپنے قوم کے بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لی۔