Laaltain

پہلے کئی بار کہا گیا سوچا گیا خیال (عظمیٰ طور)

3 جولائی، 2019

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
کہ جب وقت کا پہیہ اچھی طرح سے گھوم کر
ایک نئے چکر کے لیے
اپنے ہی ہاتھوں سے پھر سے گھمایا جاتا ہے
کہ دنیا رک جانے کے لیے تو نہیں ہے ناں
یہاں کوئی رک جائے اگر
اسے کھڑے پانی کی مثالوں سے تم تشبیہ دیتے ہو
میرا دل یوں تو اب کم ہی مسکراتا یے
ہاں مگر کبھی جب ہنستا تھا تم پر
تمھاری دنیا کی
بے تکی اصطلاح میں چھپے طنز و ہمدردی پر
میں یادوں کا ذرا سا گیڑ لگا کر اس ہنستے دل کو
کسی دھندلے آئینے سے تکتی ہوں
مسکراہٹ گہری ہوا کرتی تھی تب
مگر اب _ خیر
یہاں اک شعر کہنے کو جی کرتا ہے

“پہلے ہم خیر کہا کرتے تھے کہ جانے دو
اب کہتے ہیں بہرحال ہر بات کے بعد”

یعنی اب گنجائش کی گنجائش باقی نہیں ہے
طلب، امید، خواب، حسرت کے ڈھکوسلے حقیقت پسندوں کے ہاں نہیں ہوا کرتے
کہیں جب جیب خالی ہو
خالی برتن میں بھاپ اڑاتا فقط سادہ پانی
دیوار سے لگ کر بیٹھ جانے والوں کو اس سے کیا کہ سورج ان کی پشت سے نمودار ہوا
یا اس نے سامنے سے جھلسایا
ٹوٹی چپلیں دراصل ننگے پاؤں ہی ہیں
ایک پیوند پورے لباس کا ننگ ہے
یہ حالتیں امید جیسے ہلکے میٹھے سے حقیقت کی ترشی کو دور نہیں کر سکتیں
سو تمھارے ہونے نہ ہونے سے فقط اتنا ربط تھا کہ خود تک رسائی ممکن ہونے لگی تھی
جیسا کہ ہوتا ہے محبت میں
تم سے پہلے تمھارے بعد اس احساس نے زور پکڑا ہے
کہ ہم محبت کرتے رہنے کے لیے ہیں
اس کے لیے کسی وجود کا حاظر ہونا ضروری نہیں _

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *