Laaltain

خواب میں اِک بازار لگا تھا (عظمیٰ طور)

9 فروری، 2019

آنکھ لگی تو
خواب میں اک بازار لگا تھا
طرح طرح کے اسٹال لگے تھے
ایک ریڑھی پر کوئی
مہنگی چیزیں سستے داموں بیچ رہا تھا
محبت کی قیمت اتنی کم تھی
سنتے ہی میں رو پڑی تھی
احساس بیچنے والا
مجھ سے نظریں نہ ملا پایا
دل کی دھڑکن
اپنے بکنے پر نالاں تھی
مروت تروڑی مروڑی پڑی ہوئی تھی
آنسوؤں کے پیالے کے نیچے خواب پڑے تھے
بلک رہے تھے
امیدوں کی چھوٹی سی گٹھڑی کھلی پڑی تھی
سسک رہی تھی
آس پتھر کی مورت کی صورت
ایک کونے میں دھری تھی
میری آنکھیں جلنے لگی تھیں
خواب میں اک بازار لگا تھا
اک ریڑھی پر کوئی
مہنگی چیزیں سستے داموں بیچ رہا تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *