اے میری، سردیوں کی دھوپ سی، شیریں محبت!
اے مجھ پر
سخت جاڑے کے دنوں میں مسرتیں لے کر
اترنے والی جامنی محبت!
تم مشرق و مغرب کی دِشاؤں میں چلنے والی
پروئی سے ہو
جسکے چھوتے ہی، میری پلکوں میں اٹکے
اڑی رنگت کے تمام زرد پتے، جڑ گئے تھے
میری سوچوں سے لپٹی
تمام سوکھی بیلیں، اتر گئی تھیں
اور میری زلفوں میں بکھرے، موتیا کے گجرے
تمہاری تاثیر سے ایک بار پھر مہک اٹھے تھے
جس مہک کے تعاقب میں
تم نے میلوں کا سفر بار بار کیا ہے
کئی آگ کے دریا اور نیلی ندیوں کو پار کیا ہے
ہرے موسموں کی بھری جھولیوں سے
ایک جامنی پھول میرے نام کیا ہے
جس کی ایک ایک پتی پہ
عرقِ محبت کو چھڑکا ہے میں نے
اے مجھ پر
سخت جاڑے کے دنوں میں مسرتیں لے کر
اترنے والی جامنی محبت!
میرے ناخنوں پہ سدا تیرے رنگ کی بہاریں رہیں گی!
Image: Christian Schloe

Leave a Reply