کومل راجہ کی نظمیں

کومل راجہ: میرا دماغ ایک خالی کمرہ ہے جس میں شاہی سانپ میرا بھیجا نگلے،کنڈل مارے، پھن اٹھائے عین میرے ماتھے کے پیچھے بیٹھا ہے

گدڑی

بھاری بھرکم مشینوں کی سمع خراش اور تخریب آمیز آوازیں میری نیند میں ایسی مخل ہوئیں کہ میری آنکھ کھل گئی۔ آنکھ کھلتے ہی میں نے اپنے اوپر منوں بوجھ محسوس کیا۔

کشف

میں جھٹ سے اپنا وجود سمیٹتے ہوئے دور بھاگ جاتی ہوں"نہیں یہ وہ نہیں ہے جو مجھے سہار سکے، آخر یہ سب سجھتے کیوں نہیں کہ میں ٹکڑوں میں زندہ نہیں رہ سکتی، مجھے تقسیم ہونا نہیں آتا، میں تو اکائی کی قائل ہوں۔ م