ہماری گلوبلائزڈ زندگی (تنویر انجم)
روزروز جاتے ہوتم گھر سے دور، دوروں پر مگر زیادہ دنوں کے لیے مت جانا
تنویر انجم اُردو نثری نظم کا نمایاں نام ہیں۔ اب تک ان کے نثری نظموں کے سات مجموعے شایع ہو چکے ہیں۔ تنویر انجم نے یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن سے لسانیات میں پی ایچ ڈی کیا اور شعبہٗ تدریس سے وابستہ ہیں۔
روزروز جاتے ہوتم گھر سے دور، دوروں پر مگر زیادہ دنوں کے لیے مت جانا
وہ گول مٹول ہے سانولا سا ہے نقوش پیارے ہیں تین سال کا ہے بڑی بڑی آنکھوں سے بغیر خوف…
ندیدی بچی ہے مگر جھک نہیں سکتی ماں کی نظروں سے مجبور اٹھا کر نہیں کھائے گی آپ کے ہاتھوں…
آپ کا کام خاصا توجہ طلب ہے ہفتے میں اٹھارہ گھنٹے پڑھانا باقی تیس گھنٹوں میں دنیا کے مشہور شاعروں…
تنویر انجم: پرندے نے سوچا ایک لمحے کے ہزارویں حصے میں دائیں مڑے یا بائیں
تنویر انجم:فرج کو کھانوں سے بھرو اور دفتر کی تیاری کرو آج کے دن نظموں کو چھٹی دے دو
تنویر انجم:اگر تم نے مجھے ریچارج کر لیا ہوتا تو میں تمہاری موت پر رو سکتی تھی
تنویر انجم: تم پوچھتے ہو کیسی ہو؟ میں کہتی ہوں بالکل ٹھیک میں پوچھتی ہوں تم کیسے ہو؟ تم ایک…
تنویر انجم: میری زندگی کا شیزوفرینیا ناقابل یقین انداز سے غائب کر دیتا ہے ہر لمحے میں چھپی بے شمار…
تنویر انجم: ہمیشہ رہے گا ہماری خاموشی اور تمہاری داستانوں کے درمیان ایک گہرا ربط جوتمہیں نہیں معلوم
تنویر انجم: مت یاد کرو ضرورت سے زیادہ کپڑوں کی پاکیزگی جو بے حجاب لڑکیوں کو دیکھتے ہوئے تم پر…
تنویر انجم: اپنی پیشروؤں کی طرح تم بھی گن رہی ہو اپنی یا اوروں کی قمیضوں کے بٹن چھت میں…
تنویر انجم: ٹیڑھی کمزور دیواروں سے دور بیٹھوں اونچی نیچی سڑکوں پر قدم نہ رکھوں کھڑکیاں بند کر لوں تو…
تنویر انجم: ایک ہی موتی ملا ہے مجھے مسلسل چمکانے کے لیے میرا اپنا نازک سا موتی