ایک معمولی سا منظر اور دوسری نظمیں (سوئپنل تیواری)
شام کا وقت ہے اور خالی ہوں میں دو دو کپ چائے پی کر بھی راحت نہیں خالی پن سے…
سوئپنل تیواری ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے شہر غازی پور میں 1984 میں پیدا ہوئے اور فی الحال ممبئی میں اسکرپٹ رائٹنگ اور نغمہ نگاری کا کام کررہے ہیں، وہ اردو اور ہندی دونوں زبانوں سے بخوبی واقف ہیں۔ وہ ہندی کی نئی فکشن نگار نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی کہانیاں ہندی رسالوں میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ان کی مندرجہ ذیل کہانی ہندوستان میں غریب طبقے کی جد و جہد اور زندگی سے اس کے ایک لاحاصل لیکن اٹوٹ رشتے کو اجاگر کرتی ہے۔
شام کا وقت ہے اور خالی ہوں میں دو دو کپ چائے پی کر بھی راحت نہیں خالی پن سے…
سوئپنل تیواری: سپاٹ چہروں اداس لوگوں سے شہر اپنا بنا ہوا ہے کبھی جو ہنستا نہ بولتا ہے
سوئپنل تیواری: انتظار سُر ہے اک مدّتوں جو اک لے میں خامشی سے بجتا ہے
سوئپنل تیواری: وہ ایک پُل تھا جہاں ملا تھا میں آخری بار تم سے جاناں
سوئپنل تیواری: مجھے یہ پتا تھا کہ دیوار گھر کی ندی کی طرح بہ نہ پائے گی
سوئپنل تیواری: تبھی سے تعاقب میں ہوں تتلیوں کے کئے جا رہا ہوں انہیں جمع ہر دم کہ اک روز…
سوئپنل تیواری: بائیس سال پرانا ایک آسیب اس کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ وہ مڑا تو اس کے سامنے آٹھ…
سوئپنل تیواری:ہمیں ہنسنا تھا ان سب منزلوں پر مگر ہم پونچھ تھامے چل رہے ہیں
سوئپنل تیواری: روح کھڑی ہے جسم پہن کر زیست کے ٹرائل روم پھر سے عمر کے آئینے میں خود کو…
سوئپنل تیواری: کالی رات پہ رنگ نہیں چڑھنے والا ہے میں نے اپنی نبض کاٹ کر اپنا لہو برباد کر…
ایک شہر تھا جس میں تھوڑی سی دہلی، تھوڑی ممبئی، تھوڑا بنارس، تھوڑا کلکتہ، تھوڑا پٹنہ، وغیرہ ٹھیک ویسے ہی…